بریک کی گھنٹی بجی تو سب باہر لنچ کرنے چلے گئے ۔
مہک (کلاس فیلو)! آیک منٹ میری بات سنو گی۔
ہذام جو باہر جانے کے لیے کھڑا ہی ہوا تھا پھر سے بیٹھ گیا
جی زندگی کیا بات ہے ؟
وہ!!!!! مجھے پوچھنا یہ تھا کہ سر وائٹ بورڈ پر present کرنے کے لیے تو نہیں بلاتے نہ!! انتہائی معصومیت سے پوچھا ۔۔
ہذام اس کو دیکھنے پر پھر سے مجبور ہو گیا ۔اور اس کے اس سوال پہ ذرا سا ہی سہی لیکن مسکرایا ضرور ۔
ارے نہیں نہیں, ایسا بس سال میں کوئ 4 ,5 ہی بار ہوتا ہے اس کی ٹنشن نہ لو ۔۔
او! شکر ہے اللہ تعالیٰ کا ورنہ مجھے تو فدا اور حارث نے ڈرا دیا تھا ۔۔ یہ بات سن کر اس کی آنکھیں کھل گئیں ۔
کیوں ؟ وہ دونوں تمہارے کیا لگتے ؟
ہذام اپنی نظریں پھر سے کاپی پر جماۓ کچھ لکھنے کی ایکٹنگ کرنے لگا ۔
وہ ایک نظر اس معصوم انسان کو دیکھ کر بولی ۔
ایکچولی ، وہ دونوں میرے کزنز ہیں اور انہوں نے ہی یہ بات بتانے سے منع ہے ۔
وہ کوشش کر رہا تھا سننے کی لیکن وہ سن نہ سکا