قسط نمبر ؛ 3
سر! میں پانی پینے جاسکتی ؟
جی جائیں لیکن جلدی واپس آنا۔۔۔ ۔
اوکے سر۔۔
Sir may I come in? Yes
مجھے آج بھوک لگ رہی بہت زور سے بریک میں میرے ساتھ چلو گی۔۔ ۔
زندگی بتاؤ نہ ۔۔
دونوں ساتھ ہی چلیں گے ابھی چپ ہو
آپ دونوں کھڑی ہو جائیں سر نے مہک اور زندگی کی طرف اشارہ کیا ۔۔۔۔ ۔
دونوں ڈر کہ کھڑی ہوئیں ۔جی اب بتانا مناسب سمجھیں گی آپ دونوں کہ کیا اہم بات کررہی تھی آپ دونوں ؟۔ ۔
زندگی آپ بتائیں۔۔۔ ۔
سر بس ایسے ہی کوئ بات یاد آگئ تھی sorry sir آئندہ ایسا کبھی بھی نہیں ہوگا ۔
اذان بولا،سر بچیاں ہیں معاف کر دیں دیکھیں کتنی آرام سے زندگی نے اپنا جرم قبول کر کے معافی مانگی۔۔۔۔ ۔
shut up! تم کون ہوتے ہو یہ سب بولنے والے سوری سر ایسے ہی بول دیا ۔
ہذام نے دیکھا کہ زندگی بہت ڈری ہوئی تھی جس پر اس نے سر کو بولا کہ سر آپ آگے پڑھائیں ۔۔۔۔ ۔
Ok sit down.
بریک ٹائم وہ دونوں جیسے ہی باہر جانے لگی تو اذان نے زندگی کو آواز دی۔ ۔
زندگی سنو! آج میں نے تمہارے لئے ڈانٹ کھائی اور تم نے مجھے شکریہ بھی نہیں بولا۔ ۔۔
ابھی بول دیتی ہوں
جس پر ہذام نے سوچا کہ کتنے آرام سے اس کا شکریہ ادا کرنے کا بول رہی، پہلے ہی دو دوست (فدا اور حارث) رکھے ہوۓ اور اب یہ؟؟۔ ۔
"آپ کتنے اچھے ہیں کہ آپ نے ہماری وجہ سے ڈانٹ کھائی.مجھے دل سے بہت خوشی ہوئی کہ آپ نے ہمارے۔ بجاۓ خود ڈانٹ کھائی بھائی جان!!! بھائی جان پر اس نے زور دے کر بولا۔۔ ۔۔
زندگی کی بات پر پوری کلاس زور سے ہنسنے لگی وہاں ہی ہذام بھی نہ چاہتے ہوئے زور سے ہنسنے لگا کیوں کہ وہ۔ ۔ کچھ اور سمجھ رہا تھا۔ ۔ کیوں اذان اب آرام آیا یہ تو تیری بیعزتی کر کے چل پڑی
اس سے ہذام کے دل کو راحت ملی تھی