جنون زندگی

قسط نمبر 6:

زندگی مجھے تم سے ایک بات کرنی ہے ۔ آذر بولا

ہاں بولیں کیا بات ہے بھائی ؟ وہ اس کا ارادا بھانپ گئ تھی۔

بھائی کیوں بول رہی ہو؟ اچھا مجھے تم سے ضروری بات کرنی ہے۔ ایک منٹ سائیڈ پہ ہو کہ میری بات سنو ۔ آذر نے زندگی سے بولا ۔

نہیں جو بات کرنی ہے ان سب کے سامنے کریں ورنہ نہیں ۔ زندگی دانت پیس کر بولی۔

ہذام دونوں کو گور گور کے دیکھ رہا تھا ۔

زندگی! میں تم سے محبت کرتا ہوں آئی لو یو ۔

کیا کہا ؟ زندگی کو اس چیز کی امید بالکل بھی نہیں تھی۔

ہذام کو آذر پے بے حد غصہ آیا۔

ابھی وہ اپنا غصہ کنٹرول کر ہی رہا تھا کہ زندگی نے آذر کو زوردار تھپڑ رسید کیا ۔

ٹھاااا کی آواز پوری کلاس میں گردش کرنے لگی ۔

پل بھر میں یہ غصہ آذر سے ہٹ کہ زندگی پے آیا ۔

ہذام آؤٹ آف کنٹرول ہو گیا اور سیدھا زندگی کے پاس گیا۔

اس کے پاس کھڑے ہو کر اس نے زندگی کو تھپڑ مارنا چاہا لیکن اس کا کانپتا جسم دیکھ کر اور عثمان کے ہاتھ نے اسے روک دیا اور وہ پیچھے ہٹ گیا۔

تم ہوتی کون ہو میرے بھائی پہ ہاتھ اٹھانے والی ؟ گرج دار آواز میں بولا ۔

وہ ڈر کے مارے کانپ رہی تھی اور بولنے کے لیے لب کھول رہی تھی لیکن اس کی آواز اس کے گلے میں ہی دفن ہو گئ تھی ۔

سب نے زندگی کو جانے کا بولا تو وہ چپ چاپ چلی گئی ۔

وقت تیزی سے گزرنے لگا اور زندگی پہلے سے بھی اب ہذام سے ڈرتی تھی ۔اس لڑائی کے بعد ہذام نے زندگی کو تنگ نہیں کیا کیونکہ ہذام کو علم تھا کہ اس سے بات کرنے سے وہ پھر اس سے الگ نہیں رہ سکے گا ۔

سکول کے پیپرز کے بعد سکول میں ایک فنکشن تھا ۔

سب نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔مہک نے بھی نعت خوانی میں حصہ لیا ۔

سب تیاریوں میں مصروف تھے ۔ان کی کلاس میں مس سونیا آئی اور زندگی کو فورس کرنے لگی کہ تم ماڈلنگ میں حصہ لو۔

زندگی کے مسلسل انکار پر بھی مس سونیا نے زندگی کا نام لکھ دیا ۔

اگلے دن ان پریکٹس شروع ہوگئی اور زندگی کو بھی مس سونیا نے کہا کہ تم بھی میک اپ کرو اور ریڈی ہو جاؤ۔

وہ تیار ہونے لگی اور لپ اسٹک لگانے ہی لگی تھی کہ اس کے کان میں ایک آواز گونجی۔

(آئندہ لپ اسٹک نہیں لگانا اس بار تو ٹیشو سے صاف کررہا ہوں لیکن اگلی بار نہ ہاتھ اور نہ ہی کوئی اور چیز تمہاری لپ اسٹک صاف کرے گی)۔

پھر اس نے سوچا کہ اس کی جان ہذام سے تقریباً چھ ماہ سے چھوٹ گئی ۔

اس نے بےفکر ہوکر لپ اسٹک لگائی ۔جب وہ مکمل تیار ہوئی تو قیامت ڈھا رہی تھی ۔