قسط نمبر 7:
اس نے ریڈ ویلوٹ کلر کا بلاؤز جس کی کمر میں زپ لگی ہوئی تھی اور بلاؤز کے بیک پر گولڈن اور ریڈ کلر کی بالز والی ڈوری لگی ہوئی تھی ۔
اور نیچے اس کے لہنگے میں لائٹ پنک کلر اور اس میں گولڈن اور ریڈ کڑھائی کا کام ہوا ہوا تھا جو اس لہنگے کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کررہا تھا ۔
ابھی وہ بال سٹریٹ کر کے فارغ ہوئی تو اس نے اپنے بال کنگی کیے۔
اور اب وہ دوپٹہ ٹھیک کرنے لگی ۔لائٹ پنک کلر کے دوپٹے میں وہ اور قیامت ڈھا رہی تھی ۔
لڑکیاں اسے دیکھ کر ماشاءاللہ بول رہی تھی تو کمبخت لڑکوں کا کیا حال ہوگا ؟
مس سونیا سب سٹوڈنٹس کو پریکٹس کے لیے اسمبلی کے سٹیج پر لے گئ ۔
ہذام اور اس کے دوستوں کو سر نے فالتو چیزیں سائیڈ پہ کرنے کو بولا ۔
ارے یہ مائیک کو کیا ہو گیا ہے ؟ مس سونیا نے کہا ۔
مائیک کو سب ہی نے چیک کیا لیکن مائیک ٹھیک نہیں ہوا۔
پرنسپل کو بلانے پر بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا ۔
ہذام بلاک لے کر جارہا تھا سر نے اس کو آواز لگائی اور ہذام کو کام دے کر سر چلے گئے ۔
وہ اب مائیک ٹھیک کرنے لگا ۔کہ اچانک ایک بچے اور لڑکی کی آواز آئی ۔
مس سونیا بھی پانی کا بہانہ کر کے نکل گئی ۔
ہذام اس آواز کو خوب جانتا ہے اس نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو زندگی کسی ماڈل بچے کو تنگ کررہی تھی ۔
مجھے بھی کینڈی دو پلیز مجھے بھوک لگی ہے میں آج پیسے بھی نہیں لائی ۔ رونے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے کہا ۔
وہ مسلسل اس ہی کو دیکھ رہا تھا اور گہری نظر سے ۔
اس کی آنکھیں اففففففففففففف ، بڑی اور پیاری پہلے سے تھیں ۔کیونکہ اس کی آنکھوں کا رنگ ڈارک براؤن اور سائز میں عام لوگوں سے بڑی تھیں ۔ اس کی گھنی پلکوں پر مسکارا (جیسے اس نے اپنی کتاب جیسی آنکھوں) پر بدنظر سے بچنے کے لیے لگایا ہو۔
اس کی کھڑی سرخ ناک اور اس کے سرخ گال اور لال ہونٹ اس بات کی تصدیق کررہے تھے کہ وہ واقعی کسی پرستان سے آئ ہے۔
اس کا دوپٹہ سر سے نیچے سرک گیا ۔ ابھی وہ خود کو سنبھال نہیں پارہا تھا کہ ایک اور قیامت برپا ہوئی۔
گولڈن بال آدھے کمر پر جھول رہے تھے اور آدھے بار بار اس کے چہرے کو چھپا رہے تھے کہ کہیں نظر نہ لگ جائے ۔
وہ بغیر دیر کئے اس کے پاس کھڑا ہوگیا ۔زندگی کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں ۔
ہذام نے اس کے بالوں کو دیکھا جو بار بار اس کے چاند جیسے چہرے کو بہانے بہانے سے چھو رہے تھے ۔
ہذام کو ان کی یہ گستاخی بہت بری لگی تھی۔
وہ اس کے اور قریب آیا اور اس کے بالوں کو انتہائی نرمی سے کام کے پیچھے کرنے لگا ۔
ہذام کی سانسیں زندگی کو اپنے چہرے پر محسوس ہوئیں ۔وہ اور قریب ہوا تو زندگی کو خطرہ محسوس ہوا۔
زندگی پیچھے ہوتی چلی گئی اور وہ پیاسا صحرا اس کے اور قریب ہوتا چلا گیا اور اس کے کان میں سرگوشی کرنے لگا ۔
زندگی میری زندگی نہایت اپنائیت سے بولا ، یاد ہے نہ لپ اسٹک کے بارے میں کیا کہا تھا میں نے ؟ لگتا ہے تم مجھے خود اجازت دے رہی ہو اسے ہٹانے کی ۔ وہ حیرانگی سے اس کو دیکھنے لگی۔
اس نے جلدی سے ہاتھ اوپر کرنا چاہا تاکہ وہ لپ اسٹک صاف کر سکے۔مگر اس نے جلدی سے ہذام کا ہاتھ پکڑ لیا ۔