قسط نمبر 9
وہ گھٹنوں میں سر دیے ناجانے کب سے رو رہی تھی ۔ تب مہک نے اس کو چپ کروانے کی اک اور کوشش کی۔
مہک میں پاک نہیں رہی نہ ؟؟؟ زندگی معصومیت سے پوچھنے لگی۔
ارے کیا ہوگیا ہے غصے سے کون ناپاک ہوتا؟ مہک نے بات پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش کی۔
نہیں اس نے مجھے چھوا بھی تو ہے۔اور اس کی مونچھیں میرے ہونٹوں سے ٹچ ہوئیں ۔ وہ سسکتے ہوئے بولی۔
تو مہک کے پاس اسکا جواب نہیں تھا۔پھر مہک نے کچھ سوچتے ہوئے کہا ۔
دیکھو زندگی اللہ تعالیٰ نے رحم کیا ہے اور باقی گندگی سے تمہیں بچا لیا ۔ دیکھو وہ اس وقت کچھ بھی کرسکتا تھا لیکن اللہ تعالٰیٰ نے عزت رکھ لی اور دیکھو تم اب بھی پاک ہو۔
زندگی اس کی باتوں کو بہت غور سے سن رہی تھی ۔ پھر اس نے اللہ تعالیٰ کا سہی معنوں میں شکر ادا کیا کہ اللہ نے اس کو بڑی مصیبت سے بچایا۔
ہذام کو اس بات کا افسوس ہورہا تھا کہ اس نے زندگی کو صحیح سے جام نہیں پلایا تھا اور وہ خود بھی پیاسا تھا اس کے لبوں کے جام کا۔وہ یہی سب سوچتے سوچتے نیند کی وادی میں چلا گیا ۔
یااللہ اس نے کیوں مجھے ہاتھ لگایا؟ آپ نے میری قسمت میں ایسا کیوں لکھا اللہ میاں؟ اللہ آپ کو پتا ہے نہ کہ ہذام نے مجھے چھوا ۔۔۔ وہ روتے ہوئے اللہ کو اپنی روداد سنانے لگی ۔اتنے میں اس کی ماں نے آواز دی زندگی! زندگی!
وہ سرخ آنکھیں لیے باتھ روم سے باہر نکل آئی ۔
جی امی کیا ہوا ؟ اس نے بے دلی سے کہا ۔
یہ سوال جو تم نے مجھ سے کیا ہے وہ میں تم سے پوچھ رہی کیا ہوا تمہیں ، چہرہ کیوں اترا ہوا ہے ؟
بس امی تھک گئی ہوں فنکشن کی تیاریاں بہت ہیں ۔
اچھا ٹھیک ہے بیٹا تم آرام کرلو میں ہی اب بوڑھی عورت اب باقی کا کام کرلوں ۔
زندگی نے فیصلہ کرلیا کہ اب وہ ماڈلنگ نہیں کرے گی۔ کیونکہ اسے اب ہذام سے عجیب قسم کا خوف آنے لگا تھا۔ وہ نہیں چاہتی تھی کہ اس کے ساتھ اب اس سے بھی برا ہو۔